تفسير ابن كثير



سورۃ الشعراء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ الْمُرْسَلِينَ[105] إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ[106] إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ[107] فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ[108] وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ[109] فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ[110]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] نوح کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ [105] جب ان سے ان کے بھائی نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں؟ [106] بے شک میں تمھارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ [107] پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ [108] اور میں اس پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا، میری اجرت تو رب العالمین ہی کے ذمے ہے۔ [109] پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ [110]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا [105] جبکہ ان کے بھائی نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں! [106] سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا امانتدار رسول ہوں [107] پس تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہئے اور میری بات ماننی چاہئے [108] میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے [109] پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو [110]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] قوم نوح نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا [105] جب ان سے ان کے بھائی نوح نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں [106] میں تو تمہارا امانت دار ہوں [107] تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو [108] اور اس کام کا تم سے کچھ صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو خدائے رب العالمین ہی پر ہے [109] تو خدا سے ڈرو اور میرے کہنے پر چلو [110]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 105، 106، 107، 108، 109، 110،

بت پرستی کا اغاز ٭٭

زمین پر سب سے پہلے جو بت پرستی شروع ہوئی اور لوگ شیطانی راہوں پر چلنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے اولوالعزم رسولوں کے سلسلے کو نوح علیہ السلام سے شروع کیا جنہوں نے آکر لوگوں کو اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اور اس کی سزاؤں سے انہیں آگاہ کیا لیکن وہ اپنے ناپاک کرتوتوں سے باز نہ آئے غیر اللہ کی عبادت نہ چھوڑی بلکہ نوح علیہ السلام کو جھوٹا کہا ان کے دشمن بن گئے اور ایذاء رسانی کے درپے ہو گئے۔ نوح علیہ السلام کا جھٹلانا گویا تمام پیغمبروں سے انکار کرنا تھا اس لیے آیت میں فرمایا گیا کہ ” قوم نوح نے نبیوں کو جھٹلایا “۔
6235

حضرت نوح علیہ السلام نے پہلے تو انہیں اللہ کا خوف کرنے کی نصیحت کی کہ تم جو غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو اللہ کے عذاب کا تمہیں ڈر نہیں؟ اس طرح توحید کی تعلیم کے بعد اپنی رسالت کی تلقین کی اور فرمایا میں تمہاری طرف اللہ کا رسول بن کر آیا ہوں اور میں امانت دار بھی ہوں اس کا پیغام ہو بہو وہی ہے جو تمہیں سنارہا ہوں۔ پس تمہیں اپنے دلوں کو اللہ کے ڈر سے پرکھنا چاہیئے اور میری تمام باتوں کو بلا چوں وچرا مان لینا چائیے۔ اور سنو میں تم سے اس تبلیغ رسالت پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میر امقصد اس سے صرف یہی ہے کہ میرا رب مجھے اس کا بدلہ اور ثواب عطا فرمائے۔ پس تم اللہ سے ڈرو اور میر اکہنا مانو میری سچائی میری خیر خواہی تم پر خوب روشن ہے۔ ساتھ ہی میری دیانت داری اور امانت داری بھی تم پر واضح ہے۔‏‏‏‏
6236



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.